مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: سوشل میڈیا صارفین نے متحدہ عرب امارات میں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے موقع پر قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی اور صیہونی رجیم کے صدر اسحاق ہترزوگ کے درمیان مصافحے کی تصویر کو بڑے پیمانے پر وائرل کرتے ہوئے اس عمل پر شدید تنقید کی۔
معروف سعودی مصنف "عبد العزیز الخمیس" نے اس حوالے سے لکھا: "میں سمجھتا ہوں کہ کچھ لوگ اسرائیل اور قطر کے تعلقات کی نوعیت پر کیوں ناراض ہیں جب کہ یہ تعلقات فطری ہیں اور انہیں فطری طور پر ظاہر ہونا چاہئے، خاص طور پر چونکہ یہ فریقین کے مفادات کے مطابق ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ان تعلقات کا انکار یا جواز پیش کرتے ہوئے یہ کہنا کہ یہ تعلقات عارضی ہیں، فطری نہیں ہوگا۔ جیسا کہ ترکی اور اسرائیل کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا۔
تاہم علی الطائی نامی ایک عرب صارف نے اس حوالے سے لکھا: ’’غزہ کے بچوں کے خون سے آلودہ ہاتھ کاٹ دیا جائے نہ یہ کہ ہاتھ ملایا جائے اور ضروری نہیں کہ سفارت خانے کھول کر تعلقات کو معمول پر لایا جائے۔
فیصل مدھش نامی صارف نے بھی اس سلسلے میں لکھا: قطر کے امیر صیہونی رجیم کے ساتھ کھلے عام تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ثالثی کی پوزیشن کو استعمال کر رہے ہیں اور یہ وہ حقائق ہیں جو روز بروز آشکار ہو رہے ہیں۔
عرب زبان کے ایک اور سرگرم کارکن لطف الفتاحی نے اس سلسلے میں لکھا کہ خلیج فارس کے عرب حکمرانوں اور بادشاہوں میں کس قدر بے حسی پائی جاتی ہے؟ وہ کس مذہب کو مانتے ہیں؟ جہاں اسرائیل غزہ میں ہمارے بھائیوں کے خلاف انتہائی وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، ایسے میں ہم قطر کے امیر کو صیہونی حکومت کے سربراہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
ضیا نامی ایک اور صارف نے اس بارے میں لکھا کہ قطر کے امیر صیہونی حکومت کے صدر سے ایسے وقت میں ہاتھ ملا رہے ہیں جب غزہ میں بے گناہ لوگ اب بھی اسرائیلی بمباری کی زد میں لقمہ اجل بن رہے ہیں۔
ہدی جنات نے بھی اس سلسلے میں طنزیہ انداز میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کے سربراہ سے مصافحہ کرتے ہوئے قطر کے امیر نے انہیں غزہ میں کامیابی کی خواہش کی!
اسی وقت صہیونی رپورٹر روہی کایس نے اس تصویر کے بارے میں پرجوش انداز میں لکھا کہ ایک تاریخی تصویر؛ اسرائیل کے صدر نے دبئی میں قطر کے امیر سے مصافحہ کیا۔
شہرزاد نامی ایک عربی زبان کے صارف نے اس حوالے سے لکھا کہ آپ جن سے ہاتھ ملا رہے ہیں کیا آپ کو اس ہاتھ پر (فلسطینوں کا) خون نظر نہیں آتا؟ قطر کے امیر نے صیہونی حکومت کے سربراہ سے ہاتھ ملایا جبکہ پچھلے 56 دنوں میں 20 لاکھ افراد کی نسل کشی کی جا چکی ہے۔
مصطفیٰ نامی ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ کارروائی موسمیاتی سربراہی اجلاس کے موقع پر کی جا رہی ہے جب کہ غزہ صیہونی حکومت کی بمباری اور عرب ممالک کی ناکہ بندی کی زد میں ہے۔ کاش وہ جانتے کہ غزہ میں موسم کیسا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے صیہونی حکومت کے سربراہ کے دفتر نے یہ تصویر جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ہرزوگ نے دبئی میں موسمیاتی کانفرنس کے دوران قطر کے امیر سے ملاقات کی۔
آپ کا تبصرہ